ماضی کے جھروکوں سے
اگست 2، 2022 ( دو برس قبل لکھا گیا مضمون )
تحریر: ممتاز ہاشمی
آخرکار 8 سال کی طویل اور صبر آزما جدوجہد کے نتیجے میں پئ ٹی آئی کے بانی رکن اکبر بابر کو انصاف مل گیا اس پر ان جرات کو خراج تحسین پیش نہ کرنا بہت زیادتی ہوگی اس دوران ان پر کسی قسم کے دباؤ کا سامنا کیا ہو گا اس سے ہم بخوبی
اندازہ لگا سکتے ہیں۔ اس سلسلے میں چیف الیکشن کمشنر کا کردار بھی انتہائی دلیرانہ رہا ہے اس بات کا اندازہ ان واقعات سے کیا جا سکتا ہے جو کچھ عرصہ سے عمران خان ان کی کردار کشی کی مذموم مہم چلا رہا تھا تاکہ ان کو دباؤ میں لا کر اس فیصلے کو مزید تاخیر سے ہمکنار کیا جائے۔ واضح رہے کہ چند ماہ قبل تک جب عمران خان برسراقتدار تھا تو اس نے اسی چیف الیکشن کمشنر جو کہ اس کا اپنا تجویز کردہ ہے کی ایمانداری کی بہت تعریف کی تھی لیکن جب اس نے تمام ذرائع استعمال کرتے ہوئے اس کو دبانے اور تاخیری حربے میں ناکام رہا تو اس فیصلے سے قبل ہی اس کو بدنام کرنے کی ایک جھوٹ پر مبنی مم شروع کر دی۔
ان تمام حقائق سے واضح ہو جاتا ہے کی اس نے جو غیر آئینی طریقے سے ممنوعہ اور غیر ملکی فنڈنگ کی تھی اس کے نتائج سے وہ بخوبی واقف تھا۔
آج کے فیصلے کو سمجھنے کے لیے آئین اور قوانین جو کی کسی بھی سیاسی جماعت کی تشکیل اور اس کی فنڈنگ سے متعلق ہیں ان کو ذہن نشین رکھنا ہوگا
آئین کے آرٹیکل 17 کے تحت سیاسی جماعتوں کی تشکیل کا دائرہ کار متعین کیا گیا ہے جس کے تحت ہر پاکستانی ماسوائے سرکاری ملازم کسی بھی پارٹی کی تشکیل اور اس کا ممبر و عہدے دار ہو سکتا ہے اور اس کی فنڈنگ کا دائرہ کار پولیٹیکل پارٹیز ایکٹ میں متعین کیا گیا ان قوانین کے مطابق ہر پارٹی اپنی فنڈنگ خا مکمل حساب رکھنے اور اس کو الیکشن کمیشن میں پیش کرنے کی پابند ہے کوئی بھی پاکستانی کسی بھی پارٹی کو فنڈنگ کر سکتا ہے اور یہ فنڈنگ قانونی کہلاتی ہے کوئی پاکستانی یا بیرونی ممالک میں قائم کمپنی، ادارے یا غیر پاکستانی کسی بھی پاکستانی پارٹی کو فنڈنگ نہیں کر سکتے اور اگر کوئی ایسا کرنا ممنوعہ فنڈنگ کے دائرہ میں آتا ہے اسی طرح اگر کوئی پاکستانی رجسٹر سیاسی جماعت کسی غیر ملکی باشندے، کمپنی، ادارے یا حکومت سے فنڈنگ وصول کرتی ہے تو اس جماعت کو اس قانون کی روشنی میں غیر ملکی فنڈنگ پارٹی کہا جاتا ہے۔
آج کے فیصلے کی روح سے مندرجہ ذیل چیزیں ثابت ہوئی ہیں
تحریک انصاف نے ممنوعہ فنڈز لیے
پی ٹی آئی امریکہ، کینیڈا سے ملنے والی فنڈنگ ممنوعہ قرار
ووڈن کرکٹ سے ملنے والی فنڈنگ ممنوعہ قرار
تحریک انصاف پر ممنوعہ/ غیرملکی فنڈنگ کا الزام ثابت ہوگیا
تحریک انصاف نے 34 غیر ملکی باشندوں اور 351 غیر ملکی کمپنیوں سے فنڈنگ لی ہے۔
تحریک انصاف 13 اکاونٹس کا ریکارڈ نہ دے سکی۔ 13 نامعلوم اکاونٹس سامنے آئے ہیں
چیئرمین تحریک انصاف نے اکاؤنٹس چھپائے ، اکاؤنٹس چھپانا آئین کی خلاف ورزی ہے
ان تمام حقائق کو سامنے رکھتے ہوئے الیکشن کمیشن نے ان اقدامات کا اعلان کیا ہے
تحریک انصاف کو ممنوعہ فنڈنگ ثابت ہونے پر شوکاز نوٹس جاری
مزید کارروائی کے لیے الیکشن کمیشن اور وفاقی حکومت کو ہدایت
اب اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اگلے مرحلے میں فنڈنگ کو ضبطی کی طرف قانونی کارروائی کی جائے گی
وفاقی حکومت اس فیصلے کے تحت پی ٹی آئی کو غیر قانونی پارٹی قرار دینے اور اس کی تحلیل کے لیے قانونی اقدامات شروع کرنے کی پابندی ہو گی
اس فیصلے کے تحت عمران خان نے بحیثیت چیرمین ھو حلف نامے جمع کرانے تھے وہ جھوٹ پر مبنی تھے
اس فیصلے کے تحت 13 اکاونٹس کو پوشیدہ رکھا گیا جو کہ بددیانتی اور بے ایمانی کے زمرے میں آتا ہے اور ان میں اکثر اکاونٹس عمران خان اور دوسرے پارٹی کے اہم رہنماؤں کے نام سے کھولا گیا تھا
یہ بات بھی ذہن نشین رکھنا ضروری ہے کہ جب عمران خان کو ثاقب نثار نے صادق اور امین ڈکلیر کیا تھا تو اس میں بھی اس بھی اس کیس کا حوالہ دیا گیا تھا اور اس کے فیصلے کو مستقبل میں دوبارہ سے جانچنے کا ذکر کیا گیا ہے آج کے فیصلے کے بعد اس پر مزید کارروائی شروع ہو سکتی ہے جو کہ عمران خان کی نااہلی کا باعث بن سکتی ہے
ان تمام حقائق سے ہٹ کر سب سے زیادہ تشویش ناک بات جو اس غیر ملکی فنڈنگ سے سامنے ارہی ہے وہ ان ممالک کا پاکستان کے مفادات کے خلاف پی ٹی آئی کو استعمال کرنے کا ہے واضح رہے کہ یہ فنڈنگ جن اوقات میں کی گئی اس وقت عمران خان کو لانچ کیا گیا تھا اور اسلام آباد میں دھرنا دینے کا مقصد پاکستان چائنا اکانومی کوریڈور کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے اور اس کو ناکام بنانے کا تھا جس کا پاکستان کو شدید نقصان پہنچایا گیا اور پاکستان کی دشمنیوں کے ایجنڈے کی تکمیل کی گئی۔
امید ہے کہ آج جب کہ جھوٹے، مکار، کرپٹ اور دوسروں کے ایجنڈے پر کام کرنے والے عمران خان کا گھناؤنا چہرہ پوری طرح بے نقاب ہو چکا ہے تو اس کے وہ تمام حمایتی جو ناسمجھی میں اس کا ساتھ دیتے رہے ہیں اب اس سے مکمل علیحدگی اختیار کرتے ہوئے اپنے محب وطن ہونے کا ثبوت فراہم کریں گے
0 Comments