Header Ads Widget

پاکستان گرے لسٹ سے باہر آنے کا جائزہ ۔ ماضی کے جھروکوں سے۔ دو برس قبل لکھا گیا مضمون


 
 

اکتوبر 22، 2022

تحریر: ممتاز ہاشمی  

پاکستان کی ملٹری اسٹیبلشمنٹ جس طرح سے پاکستان کے قیام کے بعد تمام ملکی معاملات پر حاوی رہی ہے اور ملک میں زیادہ تر اس کی براہ راست حکومت رہی ہے درمیان میں کچھ عرصے کے لیے نیم جمہوری حکومتوں کا قیام بھی رہا ہے مگر اس عرصہ میں میں بھی دفاع اور خارجی امور پر صرف ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی پالیسیاں پر عمل درآمد ہوتا تھا جس کی وجہ سے دنیا میں پاکستان کا ایک منفی تاثر قائم ہوا اور اس کو دنیا نے دوسرے ممالک میں دہشت گردی کو فروغ دینے والے ملک میں شمار کرنا شروع کر دیا اور وقت کے ساتھ ساتھ اس نظریے کو تقویت ملتی رہی۔

یہ بات ریکارڈ پر ہے کہ نواز شریف کے دور حکومت میں حکومت نے اسٹیبلشمنٹ سے کہا کہ وہ دہشت گرد تنظیموں کی مدد کرنے کے لیے اپنی سرگرمیاں محدود کریں ورنہ دنیا پاکستان کے خلاف جو ایکشن لے گئی اپ اپنے آپ کو اس کے نتائج بھگتنے کے لیے تیار رکھیں ۔ اس موقع پر اسٹیبلشمنٹ نے ایک نہ سنی بلکہ حکومت ک کے خلاف نام نہاد پروپیگنڈہ شروع کر دیا  جس کو مشہور ڈان لیکس کا نام دیا گیا اس طرح سے منتخب حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی بھرپور مہم چلائی اور اس میں عمران خان اور دیگر لوگوں کو بھی شامل کیا ۔

 جس کے بعد ایف اے ٹی ایف نے 2018 میں پاکستان کو گرے لسٹ میں ڈال دیا اور پاکستان پر بہت سی پابندیاں لگ گئی اور ملک کو اقتصادی اور معاشی بحران میں اضافہ ہوا۔

جب حالات قابو سے باہر نکل گئے اور پاکستان دنیا میں تنہائی کا شکار ہو گیا اور  اسٹیبلشمنٹ  کی مسلط کردہ جعلی ووٹوں سے قائم کردہ عمران خان کی حکومت مکمل طور پر ناکام ہو گئی اور ملک تباہی اور بربادی کے دہانے پر پہنچا دیا گیا تو اسٹیبلشمنٹ کے پاس اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں رہا کہ وہ اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کرے اور دنیا کے مطالبات پر عملدرآمد کرے ۔

اس کے بعد ملٹری اسٹیبلشمنٹ نے یوٹرن لیتے ہوئے اپنے آپ کو ان سرگرمیوں سے الگ کرنا شروع کر دیا اور ان تنظیموں کے خلاف کارروائی شروع کر دی اور نہ صرف ان پر پابندی عائد کر دی بلکہ ان کے فنڈز بھی ضبط کئے تاکہ دنیا کو مطمئن کیا جاسکے۔ اس دوران دنیا کے مطالبات پر قوانین میں تبدیلیاں بھی کئی گئی۔

دنیا نے اس دوران پاکستان کے اقدامات کو سراہا اور ان پر مزید عملدرآمد ہونے کے لیے مانٹرینگ کرنے کا وقت بڑھاتے رہیں اور اس دوران ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے رویوں اور کردار کو باریک بینی سے مانیٹر کیا۔

آخرکار جب دنیا پاکستان کے کئے گئے اقدامات اور مانٹرینگ سے مطمئن ہو گئی تو کل پاکستان کو اس لسٹ سے باہر نکال دیا گیا ہے 

یہ پاکستان کے لیے ایک بہت بڑی خوشی کی خبر ہے حکومت اور اپوزیشن دونوں اپنے آپ کو اس کا کریڈٹ دی رہی ہیں مگر ساتھ ساتھ دونوں اس کا کریڈٹ ملٹری اسٹیبلشمنٹ کو بھی دے رہیں ہیں جو کہ خوشی کی بات ہے کہ دونوں اس بات پر متفق ہیں کہ اس کا اصل کریڈٹ ملٹری اسٹیبلشمنٹ کو ہی جاتا ہے کیونکہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ ہی پاکستان کو اس لسٹ میں شامل کرانے کی ذمہ دار تھی اور اب اس سے نجات حاصل کرنے میں ہی کلیدی کردار ملٹری اسٹیبلشمنٹ کا ہی ہے۔

ضرورت اس بات کی ہے کہ عوام اب اپنے حقوق کے تحفظ کیلئے چوکنا رہیں  تاکہ کہیں کبھی دوبارہ سے یہ قوتیں پاکستان کو کسی بحران سے دوچار کرنے کی مذموم کوشش کرنے کی جرات نہ کر سکیں کرا اور ان کو انکے  آئینی کردار تک محدود ہ رہنے پر مجبور کیا جائے جو ملک، جمہوریت اور  عوام کی  ا ترقی پر گامزن ہونے کا ضامن ہو۔

Post a Comment

0 Comments