دو برس قبل لکھا گیا مضمون
اکتوبر 24، 2022
تحریر: ممتاز ہاشمی
یہ انتہائی دکھ اور افسوس ناک خبر تھی کہ پاکستان کے ایک صحافی اور اینکر ارشد شریف کل کینیا میں پولیس کی فائرنگ سے زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے اس موقع پر ہم سب کو ان کے خاندان کے ساتھ اظہار ہمدردی اور یکجہتی کرنے کی ضرورت ہے اور سب سے اہم چیز جس کا اللہ نے حکم دیا ہے کہ مرحوم کی مغفرت کے لئے دعا کی جائے جس کی مرحوم کو سب سے زیادہ ضرورت ہے۔ اس مرحلے پر مرحوم کی موت کے اسباب کی تحقیقات کیلئے کینیا کی حکومت کے جواب کا انتظار کرنا پڑے گا۔
مگر انتہائی افسوس اور شرم کا مقام ہے کہ پاکستان میں اکثریت نے مرحوم کی مغفرت کی دعا کرنے کی بجائے اس موقع کو اپنے اپنے سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے استعمال کرنے کی دوڑ میں لگے ہوئے ہیں۔
سوشل میڈیا پر کل سے پروپگنڈہ کیا جا رہا ہے پھیلایا جا رہا ہے اور ارشد شریف کی موت کو پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کے کھاتے میں ڈالنے کی گھٹیا کوشش کی جا رہی ہے تاکہ بیانیہ بنا کر سیاسی فائدہ حاصل کیا جا سکے صرف سنی سنائی باتوں کو بغیر کسی تصدیق کے آگے بڑھانا ہمارے دین میں بہت بڑا گناہ ہے اور ہم انجانے طور پر اس گناہ کے مرتکب ہو رہے ہیں
اگر اس بات کو سچ بھی مان لیا جائے کہ پاک فوج نے کینیا میں ارشد شریف کو مروایا ہے کیونکہ وہ اب اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ اپنے تعلقات ختم کر چکا تھا تو پھر ماضی قریب میں ہونے والے بہت سارے واقعات کس طرف اور کن معاملات کی نشاندہی کرتے ہیں
قندیل بلوچ نے بشری پیرنی سے عمران خان کے افئیر کی ٹی وی پر پہلی بار خبر بریک کی قتل کر دی گئی
جسٹس سیٹھ وقارکو ڈکٹیٹر مشرف کو سزائے موت سنانے کےفیصلے کے بعد اچانک انتہائی پراسرا حالات میں وفات پا گئے
مولانا سمیع الحق نے صرف اتنا کہا کہ عمران خان نے گستاخ رسول آسیہ ملعونہ کو کیسے ملک سے باہر بھیجا میں قوم کو بتاؤں گا شہید کر دئیے گئے
ڈاکٹر عامر لیاقت نے عمران خان کے خلاف بولنا شروع کیا قتل ہو گئے
ابصار عالم اسد طور کئی صحافیوں پہ قاتلانہ حملے ہوئے
اس کے علاوہ بے شمار دیگر واقعات ہیں جن کا الزام اس وقت کی حکومت اور اسٹیبلشمنٹ پر عائد کیا جا سکتا ہے اور ان کے متعلق کچھ واقعاتی شواہد بھی موجود ہیں مگر کیونکہ یہ تمام واقعات تحقیق طلب ہیں اور ان کے بارے میں یقینی طور پر کھچ نہیں کہا جا سکتا اسلئے ایسے تمام معاملات میں ہمیں انتہائی ایمانداری اور احتیاط سے کام لینا چاہیے۔
اگر ارشد شریف کو کینیا میں جا کر اسٹیبلشمنٹ یا کسی سیاسی گروہ نے مروایا ہے تو یہ پچھلے تمام قتل تو پھر سیدھے سیدھے عمران خان کے کھاتے میں جاتے ہیں
خدا کا خوف کرو بیرون ملک ایک پاکستانی مارا گیا بجائے ایک قوم بن کے اس فیملی کے دکھ میں شریک ہونے کا وقت ہے اور اللہ سے مرحوم کے لیے مغفرت کرنے ہم پر فرض ہے ناکہ ہم اپنے ملک اور اداروں کی بدنامی کا باعث بنتے ہوئے جھوٹ کو سچ ثابت کرنے کی کوشش میں اپنے گناہوں میں اضافہ کریں اور کینیا کی حکومت کی اس واقعہ کی تحقیقات کے نتائج کا انتظار کریں۔
اللہ ہم سب کو ہدایت عطا فرمائے آمین

0 Comments