اکتوبر 31، 2024
جیسا کہ اس سے قبل متعدد مواقع پر اس بات کا ذکر کیا جا چکا ہے کہ پاکستان دشمن بیرونی عناصر پاکستان کی سالمیت کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں۔
مگر اب ان میں شدت آ چکی ہے اور وہ اپنے مذموم مقاصد کے حصول کے لیے ایک نئی منصوبہ بندی اور ترجیحات پر کام کر رہے ہیں۔
اس شدت کی وجوہات میں اہم ترین پاکستان کی معاشی بحالی اور مضبوطی کی طرف شاندار پیش قدمی شامل ہے۔ کیونکہ ان پاکستان دشمن قوتوں کو اس بات کا احساس ہے کی معاشی ترقی اور عوامی مسائل کے حل کی طرف پیش قدمی سے ان کو عوامی سطح پر کوئی پذیرائی نہیں حاصل ہو سکے گی۔
اس کا واضح ثبوت گزشتہ دنوں منعقد ہونے والے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے انتخابات ہیں۔ جس میں تمام تر وسائل اور پشت پناہی کے باوجود پی ٹی آئی اور اس کے اتحادیوں کو شکست فاش ہوئی۔ اس میں کامیابی کے لیے خیر پختون خواہ کے ریاستی وسائل کا انتہائی بے دردی سے ناجائز استعمال کیا گیا تھا اور اس سلسلے میں پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت نے لاہور بار کو تین کروڑ روپے دیئے تھے جس کا اس کے سوا کوئی اور مقصد نہیں تھا کہ وہاں پر سپریم کورٹ کے وکلاء کی اکثریت ہے اور ان کو ان مالی امداد سے ووٹ حاصل کئے جا سکیں۔ مگر ان تمام حربوں سے محب وطن، جمہوریت و آئین کی بالادستی پر یقین رکھنے والے وکلاء نے ان کو عبرتناک شکست سے دوچار کیا۔
دوسری سب سے اہم وجہ عالمی سیاسی صورتحال ہے جس کا محور مڈل ایسٹ میں جاری اسرائیلی جارحیت و بربریت ہے۔
آج اس بربریت کو شروع ہوئے پورا ایک سال گزر گیا ہے اور یہ خونین جارحیت آج بھی اپنے عروج پر ہے۔ اس جارحیت کو یورپ، امریکہ کی مکمل حمایت حاصل ہے اگرچہ وہاں کے عوام اس بربریت پر احتجاج کرتے رہے ہیں۔
آج دنیا تاریخ کا سب سے بدترین سانحہ شکار ہے جس میں انسانیت کی تذلیل کی انتہا کی جا رہی ہے اس کا منظر پوری دنیا گزشتہ ایک سال سے دیکھ رہی ہے اور پوری دنیا بشمول مسلمان ممالک سوائے زبانی جمع خرچ کے کچھ بھی نہیں کر سکے۔
اس عظیم انسانی قتل عام نے ان تمام نام نہاد انسانی حقوق کے علمبردار کے بھیانک چہروں کو بےنقاب کر دیا ہے۔ ا
اسرائیل نے جس طرح مصوم و مظلوم فلسطینی عوام پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے ہیں وہ اس انسانی تاریخ کا سب سے بدترین اور سیاہ تری باب ہے اگرچہ یہ طویل عرصے پر محیط ظلم و جبر کی تاریخی کہانی ہے مگر آج اس نے تمام پرانے ظلم و ستم کے ریکارڈ توڑ دیئے ہیں نہ صرف ان کو خوراک، پانی، ایندھن، دوائیں اور تمام دیگر اشیاء ضرورت کی فراہمی بند کر رکھی ہے بلکہ تاریخ کا سب سے بدترین ظلم ہسپتالوں پر بمباری کر کے ان کو مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا ہے اور اس میں مریضوں اور طبی عملے کو جانوں سے ہاتھ دھونا پڑے۔
آج کے انسانی حقوق کی چارٹر میں نہ صرف شہری علاقوں کو نشانہ بنانا جنگی جرائم میں شامل ہے اور اس کی انتہائی شکل غزہ میں اسرائیلی جارحیت کی شکل میں ساری دنیا دیکھ رہی ہے اور اس پر کوئی عملی قدم آٹھانے میں ناکام رہی ہے جو اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ تمام ممالک اس جارحیت اور قتل عام میں شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل میں جنگ بندی کی قراردادیں کو ویٹو کرنے کا عمل سب کے سامنے ہے اس سے ان تمام نام نہاد انسانی حقوق کے علمبردار ممالک کے عزائم اور مقاصد واضح طور پر سامنے آ گئے ہیں۔
اسلئے ان سے کسی قسم کی امیدوں رکھنا صرف دھوکہ اور فریب کا شکار ہونے کے سوا کچھ نہیں ہوگا۔
اس جارحیت کو جو غزہ سے شروع ہوئی تھی اس کو مزید علاقوں میں پھیلا دیا گیا ہے تاکہ ان تمام مسلمان ممالک کو کمزور و تباہ کر دیا جائے جہاں سے ان کو مزاحمت کا خطرہ ہے۔
اپنی کامیابی کو یقینی بنانے کے لیے ان قوتوں کو اس بات کی ضمانت چاہیے کہ وہ پاکستان کو مکمل طور پر غیر مستحکم اور بدحالی سے دوچار کر دیا جائے کیونکہ اسرائیلی عزائم کی تکمیل میں سب سے بڑی رکاوٹ پاکستان ہے۔
اسلئے پاکستان کے خلاف ان تمام قوتوں نے مختلف ہتھکنڈوں اور منصوبوں پر عملدرآمد کرنے کی پلاننگ کی ہوئی ہے۔
لیکن کیونکہ پاکستان کی تخلیق اللہ سبحانہ و تعالٰی کا ایک معجزہ ہے اور اس کی تخلیق کے مقاصد میں اسرائیلی عزائم کو شکست دینا شامل ہے اسلئے اللہ سبحانہ و تعالٰی نے ان اسلام دشمن قوتوں کے ایجنڈے کو ہمیشہ ناکام بنایا ہے۔
حالیہ تاریخ میں جسطری سے ان قوتوں نے اپنے ایجنٹ عمران خان کے ذریعے اپنے مذموم مقاصد کو کامیاب کرنے پر عملدرآمد کرنا چاہا مگر اللہ سبحانہ و تعالٰی نے عین وقت پر ریاست پاکستان اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کو اس صورتحال کو کنٹرول کرنے پر مامور کیا اور انہوں نے گزشتہ دو برسوں سے سول حکومت سے ملکر نہ صرف ان قوتوں خو شکست دی ہے مگر تمام ریاستی اداروں اور دیگر طبقات میں موجود ان پاکستان دشمن عناصر کو قابو کرنے میں مصروف ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ ملک کو معاشی استحکام کی طرف گامزن کرنے اور ملک کو ڈیفالٹ ہونے سے بچا لیا ہے ان کامیابیوں کو دیکھ کر دنیا میں پاکستان کے دوست آگے بڑھنے لگے اور پاکستان کو معاشی طور پر مستحکم بنانے کے لیے اپنا مثبت کردار ادا کر رہے ہیں۔
اس دوران عدلیہ نے مسلسل حکومت کو ناکام بنانے کے ایجنڈے پر کام کرتی رہی۔ اس دوران حکومتی اقدامات نے استحصالی طبقات پر کاری ضرب لگائی ہے اور ان تمام طبقات کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے مختلف اقدامات کئے ہیں جو آجتک ایخ روپے کا ٹیکس ادا نہیں کرتے اور اربوں روپے کے اثاثوں کے مالک ہیں اور کھربوں روپے کے کاروبار کرتے ہیں۔
یہ تمام استحصالی طبقات ان پاکستان دشمن عناصر کے اتحادی بن کر پاکستان کو ناکام بنانے کیلئے کام کر رہے ہیں۔ اور اب ان کو بیرونی عناصر کی حمایت سے مزید تقویت حاصل ہوئی ہے۔
اسوقت پاکستان کے اندرونی معاملات میں بیرونی مداخلت انتہائی متحرک ہو گئی ہے اور یورپ و امریکہ کی پارلیمنٹ کے نمائندوں کے ذریعے پاکستان میں انسانی حقوق کی پامالی کا نام نہاد شور مچایا جا رہا ہے۔ ان کی منافقت اور جانبداری کا واضح ثبوت ان تمام پارلیمنٹری جمہوریت کی غزہ اور مڈل ایسٹ میں اسرائیلی جارحیت پر خاموشی سے عیاں ہے۔
اسلئے آئندہ دنوں میں پاکستان کو ایک اور مشکل صورتحال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جس کا مقابلہ کرنے کے لیے حکومت، ریاستی اداروں اور عوام کو چوکنا رہنے کی ضرورت ہے۔
اگرچہ عدلیہ کو غیر آئینی اقدامات سے روکنے کا عمل شروع ہو چکا ہے اور پارلیمنٹ نے اس سلسلے میں آئین سازی بھی کی ہے اور مزید قوانین کو جلد منظور کر لیا جائے گا۔
مگر اس کے باوجود پاکستان کے خلاف سازشوں کو ناکام بنانے کیلئے مزید اقدامات کی ضرورت ہو گئی۔
اس سلسلے میں بغاوت میں ملوث عناصر کو کیفر کردار پہنچانے کے لیے مختلف اقدامات کرنے کی ضرورت ہو گئی کیونکہ جب تک ان ملک دشمن عناصر کو سزائیں نہیں دی جائیں گی اسوقت مختلف ادارے ان کو تحفظ فراہم کرتے رہے گئے اور وہ پاکستان میں بیرونی عناصر کی مدد سے دوبارہ سے بغاوت کی صورتحال پیدا کرنے کی کوشش کریں گے۔
عوام کو ان سازشوں سے آگاہ کرنے اور اس کے خلاف ڈٹ کر کھڑے ہونے کے لیے مناسب اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
اللہ سبحانہ و تعالٰی سے دعا ہے کہ وہ اپنی رحمت سے ان تمام پاکستان اور اسلام دشمن عناصر کے ایجنڈے کو ناکام بنائے اور ہم سب کو اس عمل میں اپنا کردار ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین
.jpeg)
0 Comments