Header Ads Widget

عمران خان اپنے انجام سے خوفزدہ . ماضی کے جھروکوں سے


   
 

اکتوبر 5، 2022

تحریر: ممتاز ہاشمی 

 


آج آرمی چیف جنرل باجوہ نے دوبارہ واضح اعلان کر دیا ہے کی وہ اپنی مدت ملازمت پوری ہونے پر ریٹائرڈ ہو جائیں گے اور فوج سیاست سے دور ہے اور دور ہی رہنا چاہتی ہے یہ ایک انتہائی اہمیت کا حامل واقعہ ہے اور یہ ملک کی تمام جمہوری قوتوں کی بہت بڑی کامیابی ہے جنہوں نے عرصہ دراز تک ملک میں جمہوریت قائم کرنے اور اداروں کو ان کے آئینی کردار تک محدود کرنے کے لیے قربانیاں دی ہیں 

لیکن یہ اعلان عمران خان اور تمام جمہوریت دشمن سیاستدانوں کی واضح شکست ہے اور انکے لئے اپنے عوام دشمن اور جمہوریت دشمن ایجنڈے پر عمل پیرا ہونے میں رکاوٹیں کھڑی ہو گئی ہیں عمران خان نے اپنی تمام توانائی اس بات پر صرف کی کی فوج اور دیگر ادارے سیاست میں مداخلت کرتے ہوئے اس کو دوبارہ اقتدار میں بٹھا دیں جیسا کہ انہوں نے ماضی میں کیا تھا اور اس ایجنڈے کو حاصل کرنے کے لیے پاکستان کے قومی اور بین الاقوامی مفادات کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔

اب یہ بات یقینی ہے کہ نومبر کے آخر میں نئے آرمی چیف اپنا عہدہ سنبھال لیں گے اور اس بات کا قوی امکان ہے نئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر ہوں گے جو کہ اس وقت سب سے سینر جنرل ہیں امید ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف ایک نئی روایت قائم کرتے ہوئے آئندہ کے لیے رہنما اصول فراہم کریں گے اور ہمیشہ کے لئے سینر موسٹ جنرل کو آرمی چیف مقرر کرنے کا اصول طے ہو جائے گا کیونکہ اس سے پہلے یہی اصول اعلی عدلیہ کے لیے بھی طے ہو چکا ہے 

اس اصولی فیصلے سے مستقبل میں نہ صرف اس عہدے کی توقیر اور عزت میں اضافہ ہو گا بلکہ ادارے کے اندر بھی اپنی پیشہ ورانہ سرگرمیوں میں نمایاں اضافہ ہو گا 

یہ بات ریکارڈ پر ہے کہ نئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر انتہائی ایماندار اور پیشہ ور فوجی ہیں اور انہوں نے اپنے آپ کو سیاست سے ہمیشہ الگ رکھا جس سے ان کو ذاتی طور پر نقصان پہنچایا گیا تھا 

جس وقت عمران خان اقتدار پر قابض تھا اور جنرل عاصم منیر ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی اپنے فرائض انجام دے رہے تھے اور انہوں نے اس وقت عمران خان کی بیوی بشراں بی بی،  فرح گوگی اور عثمان بزدار کے میگا کرپشن کے ثبوت فراہم کئے اور ان کو ان معاملات سے روکنے کے لیے اقدامات کرنے کو کہا تو عمران خان اس سے ناراض ہو گیا کیونکہ وہ خود اس ساری کرپشن کا سرغنہ تھا اسلئے اس نے بجائے ان لوگوں کو کرپشن سے روکنے کے جنرل عاصم منیر کو ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی کے عہدے سے ہٹا دیا جو کہ انتہائی شرمناک حرکت تھی اور اسطرح سے اس اہم عہدے سے اپنی مدت پوری کئے بغیر ہٹانے سے فوج کا مورال مجروح ہوا لیکن کیونکہ اس وقت اسٹیبلشمنٹ اس کو خود اقتدار میں لیکر آئی تھی اسلئے اسٹیبلشمنٹ نے اس کی فرمائش پوری کرتے ہوئے جنرل عاصم منیر کو بغیر مدت پوری کئے اس عہدے سے الگ کر دیا اور یہ عہدہ جنرل فیض حمید کو سونپ دیا جس نے عمران خان کے ساتھ مل کر فوج کو مکمل طور پر سیاسی معاملات میں ملوث کر دیا اور جس کے نتیجے کے طور پر فوج کے مورال خو ناقابل تلافی نقصان پہنچا۔ اس زمانے میں تمام سیاسی مخالفین کے خلاف کارروائیاں اسی کے ذریعے کی جاتی تھی اور تمام اتحادیوں کو بھی اسی کے ذریعے کنٹرول کیا جاتا تھا اسی لئے جب اس کی مدت اس عہدے پر پوری ہوئی اور فوج قوانین کے تحت اس کی پوسٹنگ کی گئی تو عمران خان نے اس کو ماننے سے انکار کر دیا اور اسطرح سے فوج کے اندرونی انتظامی معاملات میں مداخلت کی جس کی بناء پر فوج کے اندر ردعمل ظاہر ہوا اور آخر کار جنرل فیض حمید کی جگہ دوسرے جنرل کی اس عہدے پر تعیناتی عمل میں آئی۔

اس تبدیلی کے بعد اسٹیبلشمنٹ نے اپنے آپ کو سیاسی معاملات سے الگ رکھنے کا فیصلہ کیا اور اس کے نتیجے میں عمران خان کی مصنوعی حکومت یک دم سے گر گئی۔

عمران خان نے جنرل عاصم منیر کی آرمی چیف تقرری روکنے کی آخری کوشش کرتے ہوئے جنرل باجوہ کو مزید توسیع دینے کا اعلان بھی کیا تھا جس کی واحد وجہ یہ تھی کہ اس عرصے میں جنرل عاصم منیر ریٹائرڈ ہو جائیں اور اسطرح وہ نئے آرمی چیف نہ بن سکے۔


اب عمران خان کے خلاف انتہائی اہم کیسز سامنے آچکے ہیں اور نئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی آمد نے اس کو اپنے

 خوف زدہ کر دیا ہے 

اور اس وجہ سے  وہ  اپنے انجام کو دیکھتے ہوئے آجکل پاگل پن کی حرکات کر رہا ہے لیکن اب کوئی اس کو اپنے کئیے گئے جرائم کی سزا سے نہیں بچا سکتا۔


تحریر:

ممتاز ہاشمی

Post a Comment

0 Comments