ماضی کے جھروکوں سے
دو برس قبل لکھا گیا مضمون
نومبر 6، 2022ت
تحریر: ممتاز ہاشمی
کل وزیراعظم نے جو پیشکش کی تھی اسمیں موجود بحران کے حل کا انتہائی مثبت اقدام تجویز کیا گیا تھا اور کسی بھی زی شعور انسان کے لیے اس کو رد کرنے کی کوئی گنجائش نہیں تھی اسلئے آج مجبوراً عمران خان کو اس تجویز کو مثبت قرار دینا پڑا۔ مگر اس کے ساتھ ہی اس نے دوبارہ سے لانگ مارچ شروع کرنے کا بھی اعلان کر دیا۔ جس کی کوئی گنجائش نہیں ہے اور کوئی بھی اس کی حمایت کرنے کے دلائل نہیں دے سکتا۔ دوسری طرف عمران خان کے فائرنگ کے بعد کسی قریبی ہسپتال جا کر ابتدائی طبی امداد حاصل نہ کرنا اور سرکاری ہسپتال سے قانونی تقاضوں کو پورا کرنے ہوئے میڈیکولیگل نہ کراتے ہوئے طویل راستہ طے کرتے ہوئے مخصوص شوکت خانم ہسپتال میں جا کر علاج کروانے پر بہت سے سوالات اور شہبات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ شوکت خانم ہسپتال کی رپورٹ اور سرکاری جناح ہسپتال کی رپورٹس میں نمایاں فرق نے ان شہبات کو مزید تقویت پہنچائی ہے جناح ہسپتال کے ڈاکٹروں کا یہ کہنا کہ ان کو مکمل طور مریض کا معائنہ کرنے کی اجازت نہیں دی گئی اور نہ ہی خون کے نمونے لینے کی اجازت دی گئی۔ اس کے علاوہ اس حادثے میں دیگر زخمیوں کی کوئی مزید خبریں اور خاص طور پر فیصل جاوید کے زخمی ہونے کی تصاویر نے نئے سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔
دوسری طرف عمران خان کی طرف سے ایک ای آر کے اندراج میں میں وزیر اعظم، وزیر داخلہ اور سیکورٹی فورسز کے آفیسرز کے نام درج کرنے پر زور دینے کی بناء پر اس کا اندراج نہیں ہو سکا۔ حکومت اہلکار کسی قسم کے غیر قانونی کام کو کرنے سے انکار کر رہے ہیں اور ان پر اس قدر دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ صوبے کے آی جی پولیس نے مزید کام کرنے سے معذرت کرتے ہوئے وفاقی کو اپنے تبادلے کرنے کا لکھ دیا ہے اس سے پہلے صوبے کے چیف سکریٹری کافی عرصہ سے پی ٹی آئی کی حکومت کے غیر قانونی احکامات کو نہ مانتے ہوئے چھٹی پر چلے گئے ہیں اسطرح سے یہ پاکستان کے سب سے بڑے صوبے کو مکمل طور پر آئین اور قانون کے مطابق نہیں چلایا جا رہا ہے اور اس کو مزید بحران سے بچانے کیلئے وفاق کو اپنے اختیارات استعمال کرتے ہوئے آئینی اقدامات کرنے کی شدید ضرورت ہے۔
دوسری طرف جب عوام کی طرف سے احتجاج کی کال کو موثر ردعمل عوام کی طرف سے نہ آنے پر پی ٹی آئی کی قیادت انتہائی پریشان ہے اور آج اس کے سیکرٹری عامر کیانی کی آڈیو منظر عام پر آئی ہے جو اس نے تمام ایم این اے کو جاری کیا ہے اور جس میں اگلے تین دن میں شدید احتجاج اور سڑکوں کو بلاک کرنے کے لئے کہا گیا ہے یہ صورتحال انتہائی تشویشناک ہے اور اس بات کو عیاں کرتا ہے کہ عمران خان کا اصل مقصد ملک میں انتشار، افراتفری اور لاقانونیت کو فروغ دینا ہے اور دس پندرہ دن کے بعد راولپنڈی سے دوبارہ لانگ مارچ میں شامل ہونے کے اعلان نے اس کے مقاصد کو مزید واضح کر دیا ہے کیونکہ اس عرصے میں نئے آرمی چیف کا تقرر عمل میں آئے گا اور عمران خان اس موقع پر صورتحال کو خراب کرنے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لانے کے لیے کام کر رہا ہے۔
ان حالات میں حکومت اور ریاست کی یہ سب سے بڑی ذمہ داری ہے کہ وہ اس کے ان مذموم عزائم کو ناکام بنانے کیلئے فوری طور عملی اقدامات کرے تاکہ عوام کو کسی مزید بحران اور مصائب سے بچایا جا سکے۔
تحریر:
ممتاز ہاشمی
.jpeg)
0 Comments