Header Ads Widget

سیاست میں اداروں کی مسلسل مداخلت ( ماضی کے جھروکوں سے ) Political Interference of Institutions in Politics


دو برس قبل لکھا گیا مضمون 

دسمبر 4، 2022

تحریر: ممتاز ہاشمی 



یہ بات ریکارڈ میں ہے کی پاکستان کے عوام کو انصاف اور بنیادی سہولیات کی فراہمی میں رکاوٹیں قیام پاکستان کے فوری بعد ہی شروع کر دی گئی تھی جس کا محرک اور محور جمہوریت کو ختم کرنے اور ملک میں ملٹری اور سول اسٹیبلشمنٹ کا اقتدار پر قابض ہونا تھا۔
یہ طویل تاریخ ہے مگر اس وقت صرف ماضی قریب سے شروع ہونے والی مداخلت کا ذکر کرنا ہی کافی ہوگا ملٹری اسٹیبلشمنٹ نے عدلیہ کے ساتھ ملکر 2010 سے ملک میں جاری کمزور جمہوریت کو ختم کرنے کے لیے اپنے ایجنٹ عمران خان کو لانچ کیا۔ اس میں اہم کردار جو کہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ سے تعلق رکھتے ہیں تمام لوگوں کی زبان پر اسی وقت سے تھے مگر اس کا اظہار کرنے پر پابندی اور سخت تکالیف کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔
یہ اللہ کا نظام ہے کہ وہ خود ہی ان سازشی عناصر کو بےنقاب کر دیتا ہے اور وہ ذلت و رسوائی سے دوچار ہو جاتے ہیں۔ اگرچہ نوازا شریف نے ان کرداروں کا ذکر بہت پہلے گوجرانوالہ کے جلسے میں کر دیا تھا مگر پابندیوں کی وجہ سے اس پر کوئی بولنے کو تیار نہیں تھا۔
آج اللہ نے خود ہی ان عناصر کو بےنقاب کر دیا ہے اور آج وہ خود اس عمران خان کے ہاتھوں بھی ذلیل ہو رہے ہیں جس کے لیے انہوں نے تمام غیر آئینی کام کرتے ہوئے اپنے حلف سے غداری کی۔
آج قوم اور دنیا باجوہ، فیض حمید اور دیگر کمانڈرز کو اچھی طرح سے جانتی ہے جنہوں نے پاکستان میں غیر قانونی سرگرمیوں میں حصہ لیا اور اس کا اقرار بھی ان کو حالات کی مجبوری میں کرنا پڑا۔
اگرچہ کچھ عناصر تو اب اپنے انجام کو پہنچ چکے ہیں اور جو باقی ہیں وہ بھی عنقریب اپنے عبرتناک انجام سے دوچار ہونگے۔
آج یہ بات ریکارڈ پر آچکی ہے کہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے سیاسی معاملات سے علیحدگی کے اعلان کے باوجود آرمی چیف اور دیگر چند کمانڈرز آخری وقت تک سیاسی معاملات میں مداخلت کرتے رہے اور اپنے ہی ادارے کے ڈسپلن کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے۔ اسلئے اس بات کی ضرورت ہے کہ نئے آرمی چیف ان عناصر کے خلاف قانونی کارروائی کریں گے تاکہ ادارے کی تنظیم اور ڈسپلن کو برقرار رکھنے کا اہتمام ہو سکے۔
مگر ایک دوسرا ادارہ عدلیہ جو کہ اس سازشوں میں برابر کا شریک ہے ابھی تک اپنی غیر آئینی سرگرمیوں میں ملوث ہے عدلیہ نے ایک منتخب حکومت کے خاتمے کے لئے اپنے آئینی اختیارات سے تجاوز کیا اور ملک کو 2017 سے بحران میں مبتلا کر دیا اور آج بھی ان سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔آج ملک میں عدم استحکام پیدا کرنے میں اس عدلیہ کا بھی اہم کردار ہے ان کرداروں کو عوام بخوبی جانتے ہیں جو کہ ثاقب نثار سے شروع ہو کر اج تک کے چیف جسٹس اور ان کے حواریوں کی شکل میں واضح ہیں 
آج ضرورت اس بات کی ہے کہ ان عناصر کو بےنقاب کرتے ہوئے ان کو بھی اپنے منطقی انجام تک پہنچایا جائے تاکہ آئندہ سے ان اداروں کو ملک و قوم کو نقصان پہنچانے کی جرات نہ ہو سکے۔
اس سلسلے میں تمام جمہوری قوتوں کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ ایک مضبوط اتحاد میں رہتے ہوئے آئندہ کے سیاسی نظام کے بارے میں ایک میثاق پر متفق ہو جائیں اور اس کو پارلیمنٹ سے منظور کرا کر اداروں کے غیر آئینی اقدامات کو روکنے کا مکمل بندوبست کریں۔
یہ واحد راستہ ہے جس سے ملک میں استحکام پیدا ہو سکتا ہے اور ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکتا ہے جو حکومت کو اپنی تمام توانائیاں اور صلاحیتوں کو عوام کے مسائل کو حل کرنے میں صرف کر سکیں گئی۔


Post a Comment

0 Comments