تحریر: ممتاز ہاشمی ٹورنٹو کینیڈا
آج پاکستان اور افغانستان جو دوبردار مسلم اور ہمسایہ ممالک ہیں ان کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ ہو گیا ہے اس جنگ بندی کے معاہدے کو کرانے میں میں ترکیہ اور قطر نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ اسطرح سے انہیں نے اللہ تعالٰی کے احکامات کی بجا آوری کرتے ہوئے دو مسلم ممالک میں صلح کرانے کا اہم فریضہ انجام دیا ہے۔
یہ جنگ بندی کا معاہدہ
تمام دنیا کے مسلمانوں کے لیے خوشی و مسرت کا باعث ہے۔ اس کے ساتھ ہی ہنود و یہود
کی تمام سازشیں ناکام ہوتی دکھائی دیتی ہیں جنہوں نے ان ممالک کو ایک دوسرے کے
مقابل کھڑے کرنے کے لیے بھاری سرمایہ کاری کی تھی۔
پاکستان اور افغانستان
میں غلط فہمیاں کی ایک طویل تاریخ ہے اور اس میں دونوں اطراف کی غلطیاں کا بھی دخل
ہے۔ مگر یہ بات ریکارڈ پر ہے کہ پاکستان نے انتہائی نامساعد حالات میں بھی
افغانستان کے لے بہت سہولیات فراہم کی ہیں جن کی بدولت ہی وہ نہ صرف روسی جارحیت
کو شکست دینے میں کامیاب ہوے بلکہ پوری نیٹو کے قبضے کو بھی ختم کرنے کے قابل ہوے۔
ان تمام عرصے میں افغانستان کی مزاحمتی تحریک کو پاکستان کی مکمل حمایت حاصل رہی
جس کا خمیازہ پاکستان نے ملک میں طویل عرصے سے جاری دہشت گردی کی شکل میں ادا کیا
ہے اور کر رہا ہے۔
پاکستان نے تاریخ کے سب
سے بڑے اور طویل عرصے تک افغان مہاجرین کی میزبانی کی اور اپنے محدود وسائل کے
باوجود ان کو زندگی میں کامیابی کی طرف گامزن کیا۔
پاکستان اور افغانستان
میں غلط فہمیاں پیدا کرنے میں پاکستان کے قبائلی اور خیبر پختونخوا کے علاقوں میں
خواج کی تحریک کا بڑا حصہ ہے ۔ جس کی ابتدا صوفی محمد نے تحریک نفاذ شریعت کے نام
سے کیا تھا اور عوام کو چند علاقوں میں بغاوت پر اکسانے سے کیا تھا۔ مگر جب پاکستان
کے علماء کرام اور خاص کر ڈاکٹر اسرار احمد رحمتہ اللہ علیہ نے صوفی محمد کو یہ
ٹرک کر کے پاکستان بھر میں پُرامن تحریک سنت رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے
مطابق انجام دینے پر قائل کرنے میں کامیاب ہوگئے تو اس کے باوجود ان کے کچھ
ساتھیوں نے صوفی محمد سے بھی بغاوت کر دی ۔ اسطرح سے یہ تحریک شدت پسندوں کے
ہاتھوں میں چلی گئی مگر جب افغانستان میں جاری مزاحمتی تحریک نے زور پکڑا تو ان کی
زیادہ توجہ افغانستان کی طرف ہو گئی مگر چند شرپسند عناصر جن کو ہنود و یہود کی
حمایت حاصل تھی وہ مسلسل پاکستان میں دہشت گردی کرنے اور ملک میں عدم استحکام پیدا
کرنے کی مذموم کوششوں میں مصروف عمل رہے۔
اس دوران مختلف اوقات میں
ان گمراہ عناصر کو راہ راست پر لانے کے لیے علماء کرام نے بہت کوششیں جاری رکھی
اور مختلف اوقات میں مختلف معاملات پر معاہدے بھی ہوے۔ مگر کچھ بیرونی طاقتوں نے
ان معاہدوں کو عملی جامہ پہنانے سے روکنے کے سازشوں کا ایک سلسلہ شروع کیا اور
اسطرح سے ان پر مکمل عملدرآمد نہنہو سکا۔
یہاں پر اس بات کا ذکر
کرنا ضروری ہو گا کہ امارات اسلامیہ افغانستان کے امیر ملا عمر نے ہمیشہ پاکستان
میں دہشت گردی کی نہ صرف مذمت کی مگر ان کو اسلام دشمن عناصر قررا دیا اور ان کے
خلاف کاروائی کی ہدایات جاری کیں۔ اس کے علاوہ افغانستان کی مزاحمتی تحریک کے سب
سے اہن رہنما سراج الدین حقانی نے بھی پاکستان میں دہشت گردی کرنے والے عناصر کے
خلاف عملی اقدامات کیے۔
اس کے بعد افغانستان سے
نیٹو افواج کی واپسی کے لیے دوحا معاہدے میں یہ بات شامل کی گئی کہ افغانستان کی
سرزمین کسی بھی ملک کے خلاف استمال نہیں کی جائے گی۔ اور طالبان کے اقتدار میں آنے
کے بعد میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان اس سلسلے میں معاہدے ہوئے جن کی رو سے
جو خوارج افغانستان میں منظم ہو کر پاکستان میں دہشت گردی کر رہے تھے ان کے خلاف
افغانستان کی حکومت سخت کارروائی کرے گی اور ایسے تمام کیمپوں کو مکمل طورپر ختم
کر دیا جائے گا۔
اس معاہدے پر عملدرآمد نہ
ہوا اور افغان حکومت میں شامل بعض عناصر نے ان خوارج کی پشت پناہی جاری رکھی اور
اس سلسلے میں ہنود و یہود سے بھی مراعات حاصل کرنے لگے۔
پاکستان نے گزشتہ چند
برسوں میں سینکڑوں مرتبہ افغان حکومت کو اس جانب توجہ مبذول کرائی اور پاکستان میں
دہشت گردی کے واقعات میں افغان سرزمین کے استعمال اور سہولت کاری کے ثبوت فراہم
کیے۔
مگر ان باتوں کا کوئی
خاطر خواہ اثر دیکھنے کو نہیں ملا۔ اور پاکستان میں ان خوارج کی دہشتگردی جاری
رہی۔
گزشتہ چند ماہ میں جب
پاکستان نے بھارت کو جنگ میں انتہائی عبرتناک شکست سے دوچار کیا تو بھارت نے اس کا
بدلہ لینے کے لیے ان خوارج کو زیادہ سے زیادہ استعمال کرنے کا اہتمام کیا اور اس
دوران پاکستان میں دہشت گردی کی شدت میں انتہائی اضافہ دیکھنے میں آیا۔
ان حالات میں پاکستان نے
مجبور ہو کر ان خوارج کے افغانستان میں قائم بیس کیمپوں پر حملے کیے اور ان کو
بھاری نقصان پہنچایا۔
اس کے بعد افغان حکومت نے
پاکستان سے جنگ بندی کی درخواست کی اور دوست مسلم ممالک نے ان سلسلے میں سہولت
کاری کا فریضہ انجام دیا۔
اور آج یہ جنگ بندی کے
معاہدے کی شکل میں سامنے آیا ہے۔ اس میں دونوں ممالک کی ایک دوسرے کی سالمیت اور
سرحدوں کی حفاظت کی ضمانت دی گئی ہے۔
اس پر عملدرآمد کے لئے
ترکیہ اہم کردار ادا،کرے گا۔
امید ہے کہ اب افغان
حکومت ان خوارج کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کرے گی اور پاکستان میں دہشت گردی کو
روکنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گی۔
افغانستان کا مفاد صرف
پاکستان سے وابستہ ہے اور پاکستان ہی افغانستان میں ترقی و خوشحالی کے لئے اہم
کردار ادا کر سکتا ہے۔
امید ہے کہ آنے والے دنوں
میں دونوں مسلم ممالک کے تعلقات میں ایک نئے دور کا آغاز ہو گا اور ہنود و یہود کو
مکمل طور پر ناکامی کا منہ دیکھنا پڑے گا۔ ان شاءاللہ۔

0 Comments