ستمبر 9، 2024
آج جب دنیا بھر میں سوشل میڈیا ایک بہت بڑا عذاب بن چکا ہے اور اس پر بلا روک ٹوک جھوٹ، فریب، غیبت، دھوکہ کو فروغ اور پھیلانے کی مکمل اجازت ہے اس پس منظر میں انسانوں کی اکثریت اس دجالی میڈیا کے جکڑی ہوئی ہے اور بغیر کسی سوچ سمجھ یا تصدیق کے ہر چیز کو آگے بڑھانے کی دوڑ میں شامل ہو چکے ہیں۔
اس میں برتری حاصل کرنے کے لیے اکثریت اپنا " سٹیٹس " کو آپ ڈیٹ کرنے کی فکر لاحق ہوتی ہے ۔
اب ذرا سنجیدگی سے اس" سٹیٹس آپ ڈیٹ" کے مضمرات پر غور کریں تو یہ بات واضح طور پر نظر آتی ہے کہ اکثریت کو اس کے بارے میں کوئی علم نہیں ہے۔
سٹیٹس کا مطلب کیا ہے؟
یقینا ہم ہر روز واٹس ایپ، فیس بک اور دوسری سوشل ایپس پہ سٹیٹس یا سٹوری لگاتے ہیں۔ جس سے ہم اپن سٹیٹس آپ ڈیٹ کرتے رہتے ہیں۔
کا اگر اردو میں My Status
میں ترجمہ کرے تو اس کے مفہوم سے آشنا ہو جائیں گے۔ اس کا اردو میں ترجمہ "میری حیثیت" ہوتا ہے۔
اس سلسلے میں سوشل میڈیا پر ہر قسم کے جھوٹ اور دروغ گوئی کو فروغ دیا جا رہا ہے اور اس کی روک تھام کیلئے کوئی ذریعہ موجود نہیں ہے اس کی بنیادی وجہ لوگوں میں سچائی کو جانچنے کے رحجان کا فقدان ہے۔
ہر شخص اپنے ذاتی مفادات اور نظریہ کے تحفظ کے لیے سوشل میڈیا پر کسی قسم کے جھوٹ کو فروغ دینے میں کوئی خوف محسوس نہیں کرتا۔ اور اس جھوٹ، بہتان، فریب کو بلا تحقیق کے آگے بڑھانے کا کام سرانجام دیتے ہیں۔
اس دجالی میڈیا کے جھوٹ اور دروغ گوئی نے دنیا بھر انسانیت کو مختلف نوعیت کے مسائل سے دوچار کر دیا ہے اور یہ معاشرہ میں خوف، تشدد کی فضا پیدا کرتے ہوئے فساد فی الارض کا مرتکب ہو رہا ہے۔
اہم بات اس سٹیٹس آپ ڈیٹ کی یہ ہے کہ ہمارا لگایا گیا جھوٹ، فریب، یا فحش مواد خو جتنے لوگ دیکھیں گے ان دیکھنے والوں کے بقدر آپ کے نامہ اعمال میں گناہ درج کردیے جاتے ہیں مثال کے طور پر آپ کا سٹیٹس
20 بندوں نے دیکھا تو 20 گناہ ان 20 بندوں کو جہاں مل رہے ہیں وہیں پر آپ اکیلے کو ان کے 20 اکٹھے گناہ پہنچ رہے ہیں چاہے آپ کوئی ایسی جاری برائی چھوڑ کر قبر میں بھی چلیں جائیں وہاں پر بھی آپ کے گناہوں میں مسلسل اضافہ ہوتا رہے گا اس لیے اس گناہ جاری سے بچنے کے بھرپور کوشش کیجیے۔ اس لیے اس عظیم گناہ سے بچنے کی ہر ممکن ترتیب کرنا ہمارے اپنے ذاتی مفاد میں ہے۔
اگرچہ اس دوڑ میں مختلف مقامات پر مختلف نظریات و شخصیات کو نشانہ بنایا جاتا ہے اور عوام میں تقسیم و نفرت کو فروغ دینے کا کام لیا جاتا ہے۔مگر اس میں ایک منظم، منفرد
اور واضح ایجنڈا دیکھنے کو ملتا ہے جس کا ہدف قرآن، دین اسلام، اور علماء کرام کی توہین ہے۔ اور اس سے ہمارے جیسے نام نہاد مسلمان بہت جلد متاثر ہو جاتے ہیں کیونکہ ہم میں قرآن اور دین اسلام کی تعلیمات کا فقدان ہے۔
اس جھوٹ اور اس کو پھیلانے سے روکنے کے لیے اللہ کے واضح احکامات قرآن مجید میں یوں بیان کیے گئے ہیں:
سورہ النحل آیت 105
{ إِنَّمَا يَفۡتَرِي ٱلۡكَذِبَ ٱلَّذِينَ لَا يُؤۡمِنُونَ بِـَٔايَٰتِ ٱللَّهِۖ وَأُوْلَٰٓئِكَ هُمُ ٱلۡكَٰذِبُونَ }
"جھوٹ افترا تو وہی باندھتے ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ کی آیتوں پر ایمان نہیں ہوتا۔ یہی لوگ جھوٹے ہیں."
سورہ الحجرات آیت 6
{ يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓاْ إِن جَآءَكُمۡ فَاسِقُۢ بِنَبَإٖ فَتَبَيَّنُوٓاْ أَن تُصِيبُواْ قَوۡمَۢا بِجَهَٰلَةٖ فَتُصۡبِحُواْ عَلَىٰ مَا فَعَلۡتُمۡ نَٰدِمِينَ }
"اے مسلمانو! اگر تمہیں کوئی فاسق خبر دے تو تم اس کی اچھی طرح تحقیق کر لیا کرو ایسا نہ ہو کہ نادانی میں کسی قوم کو ایذا پہنچا دو پھر اپنے کیے پر پشیمانی اٹھاؤ."
حدیث میں یوں بیان کیا گیا ہے:
"آپ ﷺ نے فرمایا ” منافق کی تین نشانیاں ہیں جب بات کہے تو جھوٹ کہے اور جب اس کے پاس امانت رکھیں تو خیانت کرے اور جب وعدہ کرے تو خلاف کرے ۔“
صحیح بخاری 2749
کتاب وصیتوں کے مسائل کا بیان۔
ان تمام احکامات سے جھوٹ بولنے اور اس کو پھیلانے والوں کے لیے اللہ سبحانہ و تعالٰی کے انتباہ اور اس کے مضمرات کو واضح طور پر محسوس کیا جاسکتا ہے۔
مگر کیونکہ ہم نام نہاد مسلمانوں کو اللہ اور اس کے رسول کے احکامات کا نہ ہی علم ہے اور نہ ہی ہم اس کو سمجھنے کی ضرورت محسوس کرتے ہیں اسطرح سے ہم آج کے اس دجالی سوشل میڈیا کی پھیلائی ہوہی مہم کا نہ صرف شکار ہو جاتے ہیں بلکہ اس کو مزید فروغ دینے میں والوں میں شامل ہو جاتے ہیں۔
اس مہم میں ایک بہت بڑا کردار اسلام دشمن عناصر کا ہے جو ایک خاص ایجنڈے کے تحت دین اسلام کے بنیادی احکامات، شعائر اور علماء کا مذاق اڑاتے ہیں اس مقصد کیلئے اربوں ڈالرز مخصوص کئے گئے ہیں اور اس کام کے لیے ایسے لوگوں کو آگے بڑھایا جاتا ہے جو بظاہر مسلمان ہیں۔ اسطرح سے مسلمانوں کو جو عمومی طور پر قرآن اور دین اسلام کی تعلیمات سے لاعلم ہوتے ہیں وہ اس میں شامل ہو جاتے ہیں اور اپنی لاعلمی کی بنیاد پر اللہ کے احکامات کا مذاق اڑانے کے گناہ میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔
یہ وبا بہت تیزی سے پھیل رہی ہے اور ان اسلام دشمن قوتوں نے اپنے وسائل کو استعمال کرتے ہوئے لاکھوں کی تعداد میں ایسی چیزیں سوشل میڈیا پر جاری کر دی ہیں۔ لیکن ان کی کوششوں کو کامیابی مسلمانوں کی بےحسی اور اللہ کے احکامات سے لاتعلقی ہے جو اس کے پھیلنے میں بنیادی کردار ادا کر رہی ہے۔ انکی واددت کا طریقہ سمجھنے کی بہت ضرورت ہے تاکہ ان کے فریب کا شکار نہ ہو سکے۔یہ عناصر نہایت مہارت سے معاشرے میں موجود اخلاقی اور سماجی برائیوں کو اجاگر کرتے ہیں اور تمام خرابیوں کو دین اسلام اور علماء کرام سے منسوب کر دیتے ہیں اور اس کے مقابلے میں کفار میں چند خوبیوں کو نمایاں کرنے کا اہتمام کرتے ہیں۔ اس بات کو ذہن نشین کرنا نہایت ضروری ہے کہ ان تمام برائیوں جو مسلمانوں کے اج کے معاشرے میں موجود ہیں ان کی اکثریت میں وہ لوگ ملوث ہیں جن کا دین اسلام سے کوئی تعلق نہیں بلکہ وہ اپنے آپ کو لبرل کہلانا پسند کرتے ہیں معاشرے میں تمام خرابیوں کی بنیاد ان ہی لوگوں کی لوٹ کھسوٹ ہے اور ان کے پاس جمع رشوت اور ناجائز کمائی ہے جس کی وجوہات سے معاشرے میں جرائم اور دیگر برائیوں کو پنپنے کا موقع ملتا ہے مگر کبھی بھی ان معاشرتی مسائل اور برائیوں کو ان لبرل اور لادین کرپٹ عناصر سے منسوب نہیں کیا جاتا جو ان کے حقیقی مقاصد کو بےنقاب کرتا ہے۔
اس لیے ہمارے لیے لازمی ہے کہ ہم اپنے طرز عمل پر دوبارہ غور کریں اور اس سٹیٹس آپ ڈیٹ کی دوڑ سے باہر نکل کر ان کے مذموم عزائم کو ناکام بنانے کیلئے اپنا کردار متعین کریں۔
واضح رہے کہ کوئی بھی ایجاد یا سہولت بری نہیں ہوتی صرف اس کا استعمال ہی اس کے بڑے یا اچھا ہونے کا تعین کرتا ہے۔
اسی سوشل میڈیا میں ہم اپنا سٹیٹس آپ ڈیٹ کو قرآن اور دین اسلام کی تعلیمات کو فروغ دینے کے لیے استعمال کر کر سکتے ہیں اور اسطرح نہ صرف ان تمام جھوٹ اور دروغ گوئی پر مبنی پروپیگنڈہ کو ناکام بنانے کیلئے اہم کردار ادا کر سکتے ہیں بلکہ اس سے اپنی آخرت میں کامیابی حاصل کرنے کا ذریعہ بھی بنا سکتے ہیں۔
اللہ سبحانہ و تعالٰی ہم کو قرآن مجید کو سمجھنے اور اس دجالی میڈیا کی سٹیٹس آپ ڈیٹ کی دوڑ کے منفی اثرات کو روکنے کیلئے اپنا کردار ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین
0 Comments