ایک برس قبل لکھا گیا مضمون
دسمبر 16، 2023
تحریر : ممتاز ہاشمی
جیسے کہ پہلے بھی ذکر کیا جا چکا ہے کہ استحصالی طبقات اب بھی اپنی تمام ترتوانائیاں اور وسائل اس امر پر صرف کر رہے ہیں کہ ملک کو دوبارہ سے ایسی بحرانی کیفیت سے دوچار کر دیا جائے جس میں ملٹری اسٹیبلشمنٹ کو دوبارہ سے اقتدار پر قابض ہونے کا کے علاوہ کوئی راستہ باقی نہ رہے اور ملک میں آئین اور جمہوریت کی بحالی کا کام روکنے کا اہتمام ہو سکے۔ جس سے بظاہر ان کا مقصد موجودہ استحصالی نظام کی بقا ہے تاکہ عوام کو مزید معاشی بدحالی میں مبتلا رکھا جا سکے اور کوئی جمہوری حکومت مستحکم بنیادوں پر قائم ہو کر عوامی مسائل کے حل اور ان کے لیے فلاح و بہبود کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کا عمل جاری رکھ سکے۔
اس سازشی عمل میں پی ٹی آئی ان پاکستان دشمن عناصر اور بیرونی قوتوں کے ایجنڈے پر کام کرنے والوں کے لیے کام کرتی رہی ہے اور اب بھی اس کے باقی ماندہ لوگ اس سازشی عمل میں آگے آگے ہیں۔
اس سلسلے میں ان کو کچھ لوگوں کی حمایت کے پی کے میں حاصل ہے جس کی وجوہات و عوامل ایک مختلف تاریخ کے سبب ہیں جس کی بناء پر اس نے وہاں پر کچھ سیاسی سرگرمیوں کی آڑ میں ملک دشمن ایجنڈے کو فروغ دینے کا کام جاری رکھا ہوا ہے اگرچہ انتظامیہ نے ان عناصر کو قابو کرنے کی بھرپور کوشش کی مگر ان کو عدلیہ اور دیگر میڈیا کی حمایت کی وجہ سے ان پر مکمل طور پر قابو نہیں پایا جا سکا ہے۔
یہ بات بالکل واضح ہے کہ ملک کے دیگر حصوں میں عوام نے پی ٹی آئی کی اس ملک دشمن سرگرمیوں سے مکمل لاتعلقی کا اظہار کیا اور جب ان کو عوام کی حمایت حاصل کرنے میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تو انہوں نے پنجاب میں اس سازشی عمل کو شروع کرنے کے لیے کے پی کے سے لوگوں کو پنجاب پہنچانے اور ان سرگرمیوں کو شروع کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس سازش پر عملدرآمد کرنے کے لئے لاہور میں اپنے ہم خیال وکلاء کا جلسہ منعقد کیا گیا جس میں پی ٹی آئی کے نئے لیڈر شیر افضل مروت کو خاص طور پر بلایا گیا اور اس جلسے میں انتہائی قابل اعتراض اور ملکی سلامتی کے اداروں کے خلاف نہایت گندی زبان استعمال کی گئی اور اس کے بعد ان لوگوں کا پروگرام پنجاب کے مختلف علاقوں میں اجتماعات منعقد کر کے وہاں پر عوام کو ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے خلاف ورغلانا تھا۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ اسی قسم کی سازشی سرگرمیاں 77 کے انتخابات کے بعد قومی اتحاد میں شامل تخریبی کارروائیاں کی ماہر جماعت اسلامی نے بھی کی تھی جب انہوں نےنام نہاد انتخابی دھاندلی کے الزامات کے تحت تحریک شروع کرنے کا فیصلہ کیا تو اس وقت سوائے کراچی کے ان کو کہیں بھی تحریک میں عوام کی پذیرائی حاصل نہیں ہوئی جبکہ کراچی وہ تقریباً تمام سیٹیں جیت کر بھی دھاندلی کی تحریک چلا رہے تھے جب دو ماہ تک ان کی تحریک کو کوئی کامیابی پنجاب اور دیگر صوبوں میں حاصل نہیں ہوئی جبکہ اسوقت ملٹری اسٹیبلشمنٹ اور بیرونی عناصر کی مکمل طور حمایت اور فنڈنگ بھی جماعت اسلامی کو حاصل تھی بیرونی فنڈنگ کا اندازہ اس حقیقت سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس دوران ڈالرز کی شرح تبادلہ حیرت انگیز طور پر کم ہوئی کیونکہ اس تحریک کے لیے بہت بڑی فنڈنگ کا اہتمام کیا گیا تھا اس کے بعد انہوں نے بڑی تعداد میں لوگوں کو کراچی سے لاہور بھیجنے کا اہتمام کیا اور تمام ریاستی اداروں کی مدد سے وہاں پر ان عناصر کی مدد سے ہنگامہ آرائی اور پر تشدد کارروائیاں شروع کرنے میں کامیاب ہو گئے۔
اسی حکمت عملی پر عمل کرتے ہوئے پی ٹی آئی اور استحصالی طبقات نے پنجاب میں حالات کو خراب کرنے کی کوشش کی مگر کیونکہ اس مرتبہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ مکمل طور چوکنا تھی اسلئے ان کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔
اس عمل سے قبل پی ٹی آئی کی طرف واضح جھکاؤ رکھنے والے کام نویسوں، تجزیہ کاروں اور اینکروں نے افوہ اور جھوٹ کی بُنیاد پر انتخابات کے ملتوی ہونے کا جھوٹا بیانیہ ترتیب دیا۔ اور سپریم کورٹ کے واضح احکامات کے خلاف اس موضوع پر پروپیگنڈا کیا گیا۔ اور دوسری طرف جھوٹ بول بول کر، افواہیں پھیلا کر میڈیا پروپیگنڈا کے ذریعے زمین ہموار کی۔
دوسری طرف پی ٹی آئی نے دوسروں پر انتخابات کے التواء کا مسلسل الزام دُہراتے رہے تاکہ عوام کو بے وقوف بنانے کی کوشش کی جائے۔ اسی دوران اچانک اپنی پسندیدہ ہائیکورٹ کے جج سے الیکشن عمل کو معطل کروا کر جوشی میں پاگل ہو کر مبارکبادیں بھی دے دیں۔
واضح رہے کہ لاہور ہائی کورٹ میں دائر کردہ پٹیشن نہ صرف قابل سماعت ہی نہیں تھی بلکہ وہ صریحاً سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی تھی مگر لاہور ہائی کورٹ میں جس طرح سے ماضی میں ان عناصر کی سرپرستی کی جاتی رہی ہے اسطرح اس پٹیشن کو بغیر کسی اعتراض کے ایک من پسند جج کے سامنے لفا دی گئی اس پٹیشن کو رجسٹرار آفس میں ہی ناقابل سماعت قرار دے کر ختم کر دیا جانا تھا مگر ایک سازشی عمل کے ذریعے بغیر وفاق اور دوسری جماعتوں کو سنے فیصلہ محفوظ کر لیا گیا اور پھر دو دن بعد رات کے آخری پہر اسطرح جاری کیا گیا تاکہ انتخابات کے انعقاد کے سارے عمل کو جاری رکھنا نامکن ہو جائے اور ملک میں بحران کی صورتحال پیدا کی جا سکے۔
لیکن چیف جسٹس قاضی فائر عیسی نے اس عدالتی، مکاری، مُنافقت پر مبنی سازش کو آج مکمل طور پر ناکام بنا دیا جب انہوں نے اپنی چھٹی میں تاخیر کرتے ہوئے اس کیس کی سماعت کی اور لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کو معطل کرتے ہوئے انتخابات کے التواء کی تمام سازشوں کو ناکام بنا دیا۔ اسطرح سے آج ہی انتخابات کے شیڈول کا اعلان بھی کر دیا گیا ہے اور اب ملک انتخابی سرگرمیاں میں مصروف ہو جاے گا۔
اس وقت تمام پاکستانیوں کو اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے جس نے اپنی رحمت سے پاکستان کو بحران اور نقصان پہنچانے والوں کے مزہوم عزائم کو مکمل طور پر ناکام بنا دیا ہے۔
اب یہ عوام کی ذمہ داری ہے کہ وہ آئندہ دنوں میں انتخابی مہم کے دوران ان سازشی عناصر پر کڑی نظر رکھیں تاکہ ان کو مزید ملک اور عوام دشمن ایجنڈے پر عملدرآمد کرنے سے روکا جائے اور ان کے سازشی عمل کو مکمل طور پر مسترد کر دیں۔
.jpeg)
0 Comments