ماضی کے جھروکوں سے
دو برس قبل لکھا گیا مضمون
ستمبر 15، 2022
تحریر؛ ممتاز ہاشمیلیہ
اس بات میں کوئی شک و شبہ کی گنجائش نہیں ہے کہ ہماری عدلیہ نے قیام پاکستان سے لیکر آج تک جو کچھ کیا ہے وہ انصاف اور عدل کے تقاضوں کی مکمل نفی کرتا ہے پاکستان میں جمہوریت کو ناکام بنانے اور ڈکٹیٹر شپ کی راہ ہموار کرنے میں سب سے بڑا حصہ اس عدلیہ کا ہے۔
اسلے عوام میں اس عدلیہ پر کبھی بھی اعتماد کا اظہار نہیں کیا اور ہمیشہ اس کے رویے سے ناخوش رہیں۔ عدلیہ کے اس دوہرے معیار کی وجہ سے عوام میں نفرتیں بڑھ رہی ہیں اور یہ پاکستان کے استحکام کے لیے انتہائی پریشان کن اور خطرناک رحجان کو جنم دے رہا ہے۔
ماضی میں کئے گئے فیصلوں کو ایک طرف رکھتے ہوئے صرف اج کا ایک واقعہ ہی ہماری عدلیہ کے گھناؤنے کرداروں کو بےنقاب کرنے کے لیے کافی ہے۔
علی وزیر جو مجودہ قومی اسمبلی کے منتخب نمائندے ہیں اور جن کی تمام فیملی ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنی تھی اور جس نے ملک میں بدامنی اور ٹارگٹ کلنگ پر قابو پانے پر ناکامی پو پاکستان کی مسلح افواج کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور اس تقریر کی بنیاد پر اس کو 2020 میں گرفتار کر کے اس کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کیا گیا تھا اور آج تک اس کو رہا نہیں کیا گیا ہے بلکہ کوئی کورٹ اس کی ضمانت کی درخواست کو بھی سننے کی ہمت نہیں کرتا۔ دوران حراست اس پر جو ریاستی اداروں نے تشدد کیا وہ ایک الگ داستان ہے دستور کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اس کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت سے روکا گیا اور اسطرح سے قانون سازی میں عوام کے ایک حصے کی نمائندگی سے محروم کردیا گیا جو کہ آئین کے خلاف ہے۔
اب ایک دوسرے مقدمے کی طرف لوٹتے ہیں جو اج سے صرف ایک ماہ قبل وقوع پذیر ہوا اور وہ عمران خان کے چیف آف سٹاف شہباز گل کی میڈیا پر کی گئی ایک تقریر ہے جس میں اس نے واضح طور پر مسلح افواج میں بغاوت اور انتشار پھیلانے کا پیغام دیا اور جس کو ہر ایک نے سنا اور کسی نے بھی اس کی تردید نہیں کی۔ اور ریاست پاکستان نے اس کو بغاوت کے الزام کے تحت گرفتار کیا اور تفتیش شروع کردی مگر اس موقع پر فوری طور پر عدلیہ نے اس کو ریلیف دینے کے لئے اہتمام کیا اور اخرکار اس کو آج ضمانت پر رہا کر دیا گیا ہے نہ صرف اس کو رہا کر دیا گیا ہے بلکہ سپریم کورٹ نے تین ممبران پر مشتمل اسپیشل بنچ بنا دیا جو اس پر دوران حراست تشدد کے الزام کی تحقیقات کرے گا۔
واضح رہے کہ ان کورٹس میں لاکھوں عوام کے کیسز عرصہ دراز سے سماعت سے محروم ہیں۔
اس واقعہ سے اس بات کی مکمل تصدیق ہو جاتی ہے کہ ہمارے انصاف فراہم کرنے والے ادارے ایک مخصوص ایجنڈے کو پروموٹ کرنے میں شریک ہیں اور ان کی اس غیر آئینی حرکات سے عوام میں مایوسی اور پیدا ہو رہی ہے جو ملکی استحکام کے لئے بہت سے سوالات جنم دے رہا ہے۔
آج تمام محب وطن پاکستانیوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کا فرض ہے کہ وہ اس موقع پر اپنا کردار ادا کریں اور انصاف فراہم کرنے والے اداروں کو اپنے آئینی کردار ادا کرنے پر مجبور کریں تاکہ ملک کو مزید انتشار اور افراتفری سے بچایا جائے۔
تحریر:
ممتاز ہاشمی
.jpeg)
0 Comments