اسرائیل نے فلسطین پر ایک سال سے جنگ چھیڑی ھوئی ھے۔42000 فلسطینی شھید ھو چکے ھیں۔لبنان کی تباہی اس کے علاؤہ ھے۔عراق اور یمن پر بھی حملہ آ ور ھو چکا ھے۔امریکہ بار بار اعلان کر کے اسرائیل کو اربوں ڈالر کی امداد دے چکا ھے اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ھے ۔اسرائیل کی کھلی دہشت گردی پر دیگر یہودی ممالک بھی تھپکی دے رھے ھیں۔اور مسلم دنیا اس پورے sanario کو دکھتے بھالتے ھوئے خاموش ھے اور ٹس سے مس نہیں جان رھی۔اسرائیل کو کھلی چھٹی ھے کہ وہ جو چاھئے کرے۔
فلسطینی
حماس کے سربراہ کو ایران میں اسرائیل نے شہید کروادیا ۔ لبنان حزب اللہ کے
سربراہ سید حسن نصراللہ کو اسرائیل نے شھید کر دیا ایران نے بارہااسرائیل کو
خبردار کیا کہ وہ ان شھداء کا بدلہ لے گا جو اس کی سر زمین پر شھید ھوئے ھیں۔اب
اسرائیل مکمل بے لگام ھے نہ اقوام متحدہ کی مانتا ھے جس ملک حملے مسلسل جاری رکھے
ھوئے ھیں ۔ایران کے صبر کا پیمانہ لبریز تھا۔قریب تھا کہ اسرائیل جس نے فلسطین
،لبنان،پر ظلم کی آ خری حدیں پار کر کے ایران کو تنہا کر کے اس ملک پر بھی حملہ
کرنا چاھتا تھا۔ایران کے پاس یہ ھی موقع تھا کہ وہ حماس اور حزب اللہ کے سربراہ کی
شھادت کا بدلہ لے۔لمحہ فکریہ ھے کہ اسلامی ممالک کوئی قابل ذکر کردار ادا
نہیں کر رھے۔ممکن۔ھے کہ اسرائیل کا ہدف طاقتور اسلامی ممالک ھوں۔امریکہ کی
پالیسیوں سے بھی اندازہ لگایا جا سکتا ھے کہ اسے ایٹمی اثاثے رکھنے والے
اسلامی ممالک کھٹکتے ھیں ایسے میں یہ بھی اندازہ کیا جا سکتا ھے کہ فلسطین اور
لبنان فقط بہانہ ھے یا یو کہنا چاھیئے حماس اور حزب اللہ فقط بہانہ ھے اصل ہدف کچھ
اور ھے۔۔۔
اب
خدانخواستہ ایران پر حملے کے بعد ھمارا بھی متاثر ھو ے کا خطرہ موجود ھے۔ایسے میں
پانی سر سے اوپر ھونے کا خدشہ موجود ھے ۔لہذا اسلامی ممالک بالخصوص ایران کے
ہمسایہ برادر ملک کو چاھیئے کہ فیصلہ کن کردار ادا کریں اور اپنی پوزیشن واضع کریں
اس سے قبل کہ عالمی جنگ جو کہ اپنے آ غاز میں ھے پھیلنے سے رک جائے اور دنیا
بالخصوص مسلم بہت بڑی تباہی سے بچ سکیں۔
0 Comments